اک لمحہ سکون ہے چائے

 اک  لمحہ سکون  ہے چائے


شاعر: محمد فراست فیضیؔ


اک  لمحہ سکون  ہے چائے نام تھوڑی ہے 

دکھ غم کو بھگانا ہے پینا کام  تھوڑی ہے


چائے  میں خمار  ہے یعنی جام ہے یہ بھی

کہتے ہیں یہ مےکدے والے جام تھوڑی ہے 


آئے گا ”سُرُور“  تم کو اِس سے نیا ہر دم

یعنی اور تم پیو صبح و شام تھوڑی ہے 


چائے پر کتاب ہے صفحے لاکھ ہیں اِس میں

شعر و شاعری مری اب گمنام تھوڑی ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی