اولاد کی تربیت
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک شخص سے فرمایا: ’’اپنے بچے کی اچھی تربیت کرو کیونکہ تم سے تمہاری اولاد کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ تم نے اس کی کیسی تربیت کی اور تم نے اسے کیا سکھایا۔ (شعب الایمان)
والدین کےلیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اولاد کو عقائد ِ صحیحہ، اعمالِ صالحہ، دین کی عظمت، دین پر استقامت، نیکیوں پر مداومت اور گناہوں سے دور رہنے کی وصیت کریں۔ اولاد کو دین سکھانا اور ان کی صحیح تربیت کرتے رہنا والدین کی اہم ذمہ داری ہے۔
بچوں کی تربیت کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ ان سامنے عملی نمونہ پیش کیا جائے، کیونکہ بچہ والدین کو دیکھ کر سیکھتا ہے۔ درجہ ذیل میں ایسے اہم مواقع ہیں جن میں بالکل آسانی سے اولاد کی تربیت کی جاسکتی ہے۔
☜جو باپ اذان سنتے ہی ٹیلی ویژن بند کر دیتا ہے اور فوراً نماز کے لئے چلا جاتا ہے تو عنقریب وہ اپنے اس طرز عمل سے اپنے بچوں کو نماز کا پابند بنا لے گا۔
☜جو باپ گھر میں داخل ہوتے وقت پہلے دروازہ کھٹکھٹاتا ہے اور سلام کا التزام کرتا ہے اور اپنے بیوی بچوں کو دیکھ کر مسکراتا ہے تو اس طرح اس کے بچے بھی گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت لینا، سلام کرنا اور مسکرانا سیکھیں گے۔
☜جو باپ اپنے والدین کا قدر و احترام کرتا ہے اور ان کے ہاتھوں کو چومتا ہے تو عنقریب اس کے بچے بھی اس کے ہاتھ چومیں گے اور اس کی فرمانبرداری کریں گے۔
☜جو باپ گھریلو کام کاج میں اپنی بیوی کا ہاتھ بٹاتا ہے تو اس سے اس کے بچے بھی ایک دوسرے کی مدد کرنا اور باہم تعاون کرنا سیکھیں گے۔
☜جو ماں حجاب، نماز اور تلاوت قرآن کی پابند ہو تو اسے دیکھ کر اس کی بیٹی بھی حجاب، نماز اور تلاوت قرآن کی پابند بنے گی۔
☜جو ماں باپ باہمی اتفاق و مفاہمت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، اپنی اولاد کے سامنے لڑائی جھگڑا اور آواز بلند نہیں کرتے تو ان کے بچے گھر سے محبت کرنے، ایک دوسرے کے ساتھ الفت و محبت اور باہمی اتفاق و مفاہمت سے زندگی گزارنے کا سلیقہ سیکھ جائیں گے۔
☜جو باپ صلہ رحمی کرتا ہے، اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ احسان کرتا ہے اور ان سے محبت کے رشتے استوار کیے رہتا ہے، تو اس کی اولاد بھی ان سے صلہ رحمی اور حسن سلوک کرنا سیکھتی ہے۔
☜جو باپ بعض امور میں اپنے بیوی بچوں سے رائے مشورہ لیتا ہے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر گفت و شنید کرتا ہے اور ان کی رائے کا احترام کرتا ہے تو اس کے بچے بھی باہمی گفت و شنید، رائے مشورہ اور مثبت رویہ اپنانے کی عادت سیکھتے ہیں۔
☜جو باپ اپنی اولاد کے ساتھ سچائی اپناتا ہے تو اس کی اولاد بھی اس سے سچائی سیکھتی ہے، اور جو باپ اولاد کے ساتھ ایفائے عہد کرتا ہے تو اس کی اولاد بھی اس سے یہ وعدہ نبھانا سیکھتی ہے۔
☜جو ماں باپ صفائی ستھرائی کا اہتمام کرتے ہیں اور ایک منظم اور مرتب زندگی گزارتے ہیں تو اس سے وہ اپنے بچوں کو ایک مرتب و منظم زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھائیں گے۔