عشق اور محبت کا فلسفیانہ تجزیہ

ڈاکٹر رضوان اللہ وزیر جانشاہی


انسانی زندگی کے نشیب و فراز میں  پیش آنے والے باطنی کیفیات، محرکات اور خواطر میں سے عشق اور محبت کا جذبہ بھی اپنی مقدار اور معیار میں قابل غور اور حل طلب معمہ ہے، جس کا فلسفیانہ تجزیہ درکار ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ عشق اور محبت بھی انسان کے نفس کے طبعی خواص، طلب اور انسان کے مزاج کے توازن یا عدم توازن سے پیدا ہونے والا انسان کے عناصر اربعہ یعنی حرارت، برودت، رطوبت اور یبوست میں سے کوئی طبعی عمل اور محرک پیدا ہونے لگتا ہے؟ جس کو جدید اصطلاح میں "ہارمونز" کی کارکردگی کہہ سکتے ہیں، یا یہ کوئی ان عناصر اور مادی انفعالات کی گرفت سے آزاد کوئی حاوی محرک ہوتا ہے، جس سے انسان کو عشق اور محبت کی طلب لاحق ہونے لگتی ہے؟

یعنی یہ کوئی ہارمونز اور مادی قویٰ کی انفعالیت کے تحت ایک محکوم اور مقہور تجربہ ہوتا ہے؟ یا انسان کی ذات کی گہرائی میں موجود کچھ ایسے ارتباطات، خواطر اور دواعی موجود ہوتے ہیں جو منتشر شکل سے یکجاء ہوکر پھر انسان کی ذات سے انسان کے جسم تک عبور کرنے لگتے ہیں، اور پھر باہر کسی شکل اور صورت سے منعکس ہوکر ایک منظم اور مجسم صورت اختیار کرنے کے بعد ہم انھیں عشق اور محبت کے نام سے پہچان لیتے ہیں؟

کانٹ کا اس حوالے سے فلسفیانہ تجزیہ یہ ہے کہ "حقیقی محبت" جسمانی مطالبات اور مادی رغبات سے تجاوز کر جاتی ہے، اور انسان کے ہارمونز کی گرفت سے آگے نکل جاتی ہے۔ کانٹ اس فکر کا اپنے قول سے یوں تعبیر کرتے ہیں: "جو محبت صرف خواہش اور رغبت کی بنیاد پر قائم ہو جاتی ہے وہ وقت اور مرور زمانہ کے ساتھ زائل بن جاتی ہے، خواہش ختم ہونے کے ساتھ محبت بھی ختم ہو جاتی ہے۔ اور جو محبت "احترام" کی بنیاد پر قائم ہو جاتی ہے وہ محبت بڑھ جاتی ہے، قائم دائم رہ کر مزید ترقی کرنے لگتی ہے"۔

شوپن ہاور کہتے ہیں کہ: "ہم جس کیفیت کے بارے عشق اور محبت کا خیال کرتے ہیں، یہ زندگی کے ارادے کےلیے ایک قسم تجلی ہوتی ہے، یعنی عشق اور محبت سے انسان کی زندگی میں ارادے کو تجلی میسر ہوتی ہے، جس سے انسان کے جسمانی اور جنسی رغبات اور خواہشات متحرک رہتے ہیں، وہ خواہشات جو انسان کے ہارمونز سے پیدا ہوتے ہیں"۔

شوپن ہاور اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ محبت کوئی درپردہ اور پوشیدہ کیفیت ہے جس کے ضمن میں انسان کو لاحق ہونے والے احوال کے طبعی خواص کو دوام بخشتا ہے۔

The philosophy of love
نطشے کا اس مناسبت کے بارے میں رائے یہ ہیں کہ: "محبت صرف احساس اور لطیف عمل نہیں اور نہ صرف ہارمونز سے پیدا ہونے والی الگ کوئی حالت ہے بلکہ یہ ایسا "عذاب" ہے جس سے ہمیں وہ اطراف اور پہلو روشن ہونے لگتے ہیں جو وجود کے اندر تاریکی اور ظلمت میں پڑے رہتے ہیں"۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی