عقیدۂ ختم نبوت قرآن و حدیث کی روشنی میں



عقیدۂ ختم نبوت قرآن و حدیث کی روشنی میں

🪶محمد فراست فیضیؔ


عقیدۂ ختمِ نبوت یعنی حضرت محمدﷺ اللہ پاک کے آخری نبی ہیں اور ان کے بعدقیامت تک کوئی نبی نہیں آسکتا۔ ایک مسلمان کا یہ عقیدہ ہونا اس کے مؤمن ہونے کے لیے ضروری ہے، اگر کوئی اس کا منکر ہے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے چاہے وہ خود کو مسلمان ہی کیوں نہ کہلوائے۔ آئیے دیکھتے ہیں قرآن وحدیث میں اس ختم نبوت کے متعلق کیا بیان ہوا۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠"


ترجمہ کنز الایمان: "محمّدﷺ تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں!  اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے، اور  اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ (پ۲۲، احزاب: ۴۰)


اس آیت کے تحت حضرت علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی ؒ  فرماتے ہیں: ”حضورﷺ کا آخری نبی ہونا قطعی ہے، نص قرآنی بھی اس میں نازل ہے اور صحاح کی بکثرت احادیث جو حدِّ  تواتُر تک پہنچتی ہیں،  ان سب سے ثابت ہے کہ حضورﷺ سب سے آخری نبی ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ جو حضورﷺ کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے، وہ ختمِ نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔  (کنزالایمان مع تفسیر خزائن العرفان، ص ۶۳)

 

ولادت سے قبل خاتم الانبیاء:

حضرت آدم علیہ السلام کے دونوں شانوں کے وسط  (درمیان)  میں قلمِ قدرت سے لکھا ہوا تھا: محمد رسول اللہ  خاتم النبیین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔

حضرت سیِّدُنا ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے صحیفوں میں ارشاد ہوا: ”بیشک تیری اولاد میں قبائل دَر قبائل ہوں گے یہاں تک کہ نبی خاتم الانبیاء صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جلوہ فرما ہونگے۔ (الطبقات الکبرٰی لا بن سعد)


خاتم النبیین:

حضور پر نورﷺ نے غزوۂ تبوک کو تشریف لے جاتے وقت مولیٰ علی  کرم اللہ وجہہ کو مدینے میں چھوڑا تو مولیٰ علی نے عرض کی:  ”یارسول اللہﷺ! حضور مجھے عورتوں اور بچّوں میں چھوڑے جاتے ہیں۔ فرمایا: ”کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تم یہاں میری نیابت میں ایسے رہو جیسے حضرت سیِّدنا موسٰی عَلَیْہِ السَّلَام جب اپنے رب سے کلام کے لئے حاضر ہوئے تو ہارون عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنی نیابت میں چھوڑ گئے تھے، ہاں! یہ فرق ہے کہ ہارون نبی تھے، میں جب سے نبی ہوا (میرے بعد) دوسرے کےلئے نبوت نہیں۔  (صحیح مسلم)


حضرت عقبہ بن عامرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:  ”لَوْکَانَ بَعْدِیْ نَبِیٌّ لَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّاب“

یعنی اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو ضرور عمر بن خطاب ہوتا۔


ختمِ نبوت کا انکار کرنا کیسا:

تمام انبیاء علیہم السلام کے بعد آپﷺ کے زمانہ میں اور قیامت تک آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہ ہوگا، جو آپ کی اس بات میں شک کرے گا وہ آپﷺ کی رسالت میں شک کرے گا۔ جو شخص کہے آپﷺ کے بعد دوسرا نبی تھا یا ہے یا ہوگا اور جو شخص کہے کسی نبی کے آنے کا امکان ہے وہ کافر ہے ، یہی محمدﷺ کے خاتمِ انبیاء پر ایمان کےدرست ہونے کی شرط ہے۔ (فتاویٰ رضویہ)


ختمِ نبوت کے متعلق اَحادیث مبارکہ:

یہاں نبی کریمﷺ کے آخری نبی ہونے کے متعلق احادیث ملاحظہ ہوں:

(1)… حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ”میری اور مجھ سے پہلے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مثال یوں ہے کہ ایک محل نہایت عمدہ بنایا گیا اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ خالی رہی، دیکھنے والے اس کے آس پاس پھرتے اور اس کی خوبی تعمیر سے تعجب کرتے مگر وہی ایک اینٹ کی جگہ نگاہوں میں کھٹکتی، میں نے آکر وہ جگہ پُر کر دی، مجھ سے یہ عمارت پوری کی گئی، مجھ سے رسولوں کی انتہا ہوئی،  میں عمارتِ نبوت کی وہ آخری اینٹ ہوں، میں تمام انبیا کا خاتم ہوں۔ (صحیح البخاری)


(2)… حضرت ثوبان ؓ  سے روایت ہے کہ رسولِ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ”بے شک اللہ  پاک نے میرے لیے تمام روئے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشرقوں اورمغربوں کو دیکھ لیا۔ عنقریب میری امت میں تیس کذّاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خَاتَم النَّبِیّٖن ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ ( ابوداؤد)


(3)…حضرت عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ”بیشک میں اس وقت بھی، اللہ کریم کے حضور لوحِ محفوظ میں ’’ خَاتَمُ النَّبِیّٖن ‘‘ لکھا تھا جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔ (مسند امام احمد)


(4)…حضرت علی المرتضیٰ ؓ نبی ﷺ کے شَمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ”حضورﷺ کے دو کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی اور آپ خاتَمُ النَّبِیِّیْن تھے۔ (ترمذی)


نوٹ: حضورﷺ کی ختمِ نبوت کے دلائل اور مُنکروں کے رد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کےلئے فتاویٰ رضویہ کی 14ویں جلد میں موجود رسالہ ”اَلْمُبِیْن خَتْمُ النَّبِیِّیْن‘‘  (حضورﷺ کے آخری نبی ہونے کے دلائل) اور 15 ویں جلد میں موجود رسالہ ’’جَزَاءُ اللہِ عَدُوَّہٗ بِاِبَائِہٖ خَتْمَ النُّبُوَّۃِ‘‘  (ختم نبوت کا انکار کرنے والوں کا رد) مطالعہ فرمائیں۔

 في أمان الله

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی